السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته،

امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، خوش ہوں گے، اور سب سے بڑھ کر — سوچنے والے ہوں گے۔

آج کی یہ گفتگو — جس کا عنوان ہے "میں کون ہوں؟" — ایک ایسا سوال ہے جو شاید آپ نے زندگی میں کئی بار سنا ہوگا، کئی بار سوچا بھی ہوگا، مگر شاید کبھی اس پر مکمل غور نہیں کیا۔

ہم سب زندگی میں بہت سے کردار ادا کرتے ہیں — کوئی بیٹا ہے، کوئی بیٹی، کوئی طالبعلم، کوئی استاد، کوئی شوہر، کوئی بیوی، کوئی ملازم، کوئی مالک، کوئی دوست، کوئی دشمن — لیکن ان تمام کرداروں کے پیچھے جو اصل ذات ہے، وہ کون ہے؟

کیا ہم واقعی جانتے ہیں کہ ہم کون ہیں؟
یا صرف وہی ہیں جو دوسروں کو دکھاتے ہیں؟
یا صرف وہ جو دنیا ہمیں سمجھتی ہے؟


🔹 شناخت کا بحران

آج کے دور میں انسان جتنا جدید ہوا ہے، اتنا ہی اپنی اصل سے دور بھی ہوا ہے۔
ہم نے اپنی پہچان سوشل میڈیا کے فالورز میں گم کر دی ہے،
اپنے آپ کو دوسروں کے "لائکس" اور "کمنٹس" سے ناپنا شروع کر دیا ہے۔

جب تک کوئی دوسرا ہمیں اچھا نہ کہے، ہم خود کو اچھا محسوس ہی نہیں کرتے۔

سوال یہ ہے کہ
کیا میری قدر واقعی دوسرے لوگ طے کریں گے؟
کیا میری پہچان صرف میرے پیشے، میرے لباس، میری زبان، یا میرے موبائل فون کے ماڈل سے ہے؟

نہیں، بالکل نہیں!


🔹 اصل میں، میں کیا ہوں؟

"میں" ایک جسم نہیں ہوں۔
جسم تو مٹی ہے، فانی ہے، زوال پذیر ہے۔
"میں" دماغ بھی نہیں ہوں، کیونکہ دماغ تو سوچتا ہے، لیکن محسوس دل کرتا ہے۔

تو پھر "میں" کیا ہوں؟




میں ایک احساس ہوں، ایک ارادہ، ایک نیت، ایک روح، جو اللہ تعالیٰ نے ایک مقصد کے ساتھ پیدا کی۔
میرا مقصد صرف دنیاوی کامیابی نہیں، بلکہ اپنے آپ کو پہچاننا ہے، اپنی ذات کے اندر جھانکنا ہے۔


🔹 ایک سوال جو زندگی بدل سکتا ہے

خود سے ایک سادہ سا سوال کیجئے:
"اگر میں وہ سب کچھ نہ ہوں جو دنیا مجھے سمجھتی ہے... تو میں کیا ہوں؟"

یہ سوال آسان نہیں، لیکن یہ آپ کے دل کو جنجھوڑ دیتا ہے۔
یہ سوال آپ کو اندر کی طرف موڑتا ہے — جہاں سچ ہے، سکون ہے، اور اصل آپ ہیں۔


🔹 علامہ اقبال کا تصور خودی

یہاں میں علامہ اقبال کا حوالہ دینا چاہوں گا۔
اقبال نے خودی کو انسان کی اصل پہچان قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے:

خُدی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خُدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے؟

یہ وہ مقام ہے جہاں انسان خود کو اتنا پہچان لیتا ہے کہ اس کی خواہش، اس کا ارادہ، اللہ کے ارادے سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔


🔹 خود کو پہچاننے کے فوائد

خود کو پہچاننے سے:

  1. اعتماد پیدا ہوتا ہے

  2. فیصلے آسان ہوتے ہیں

  3. دوسروں کے کہنے پر جینے کی مجبوری ختم ہو جاتی ہے

  4. انسان اپنی ذات سے محبت کرنا سیکھتا ہے — اور جو خود سے محبت کرتا ہے، وہ دوسروں سے نفرت نہیں کرتا


🔹 عملی مشورہ — ایک سادہ مشق

آج رات ایک کام کیجئے:

  • جب سب سو جائیں

  • لائٹ بند کریں

  • موبائل سائیڈ پر رکھیں

  • اور ایک آئینہ سامنے رکھ کر خود سے سوال کریں:
    "میں کون ہوں؟"
    خاموشی سے، دل کی گہرائیوں سے، بغیر کسی ڈر یا جھجک کے...

شاید کوئی جواب نہ آئے، لیکن دل ضرور ہلے گا... اور وہی آغاز ہوگا اس سفر کا، جو زندگی کو اصل بنا دیتا ہے۔


🔹 اختتامی پیغام

یاد رکھئے، جو خود کو پہچانتا ہے، وہی دنیا کو بہتر بناتا ہے۔

کیونکہ جب آپ اندر سے مطمئن ہوتے ہیں، تبھی باہر محبت، امن، اور روشنی پھیلا سکتے ہیں۔

تو اس پہلی قسط کا پیغام بہت سادہ ہے:
اپنے آپ سے دوستی کرو۔ اپنی ذات سے واقفیت حاصل کرو۔ کیونکہ سب سے اہم رشتہ وہی ہے — جو انسان کا خود سے ہوتا ہے۔


📌 اگلی قسط میں ہم بات کریں گے:
"اندر کی آواز" — یعنی وہ چھوٹی سی صدا جو ہمیں سچ اور جھوٹ، صحیح اور غلط، اور حقیقی اور نقلی کے درمیان فرق سکھاتی ہے۔

تب تک کے لیے اجازت دیں،
خود سے دوستی کیجئے، اور دوسروں کے دلوں میں روشنی بانٹیے۔

اللہ حافظ
🌿

Previous Post Next Post

Gallery

انٹرنیشنل خبریں