نغمہ کجا و من کجا ساز سخن بہانہ است،
سوئے قطار می کشم ناقہء بے زمام را ۔ ۔ ۔
ترجمہ:
کہاں شاعری اور کہاں میں (اقبالؔ )، یہ (شاعری لکھنا ) تو محض ایک بہانہ ہے۔
اس کے ذریعے میں زمانے کے بے لگام اونٹوں (بکھرے مسلمانوں ) کو ایک قطار (ایک مرکز) پر لانا چاہتا ہوں۔
(از محمد اقبالؔ ؒ )